Faraz Faizi

Add To collaction

28-May-2022-تحریری مقابلہ(اتنی سی دعا ہے) دعا ایک عظم الشان عبادت


دُعا ایک عظیم الشان عبادت ہے جس کی عظمت و فضیلت پر بکثرت آیاتِ کریمہ اور احادیثِ طیبہ وارِد ہیں۔ دعا کی نہایت عظمت میں ایک حکمت یہ ہے کہ دُعا اللہ تعالیٰ سے ہماری محبت کے اِظہار، اُس کی شانِ اُلوہیت کے حضور ہماری عبدیت کی علامت، اُس کے علم و قدرت و عطا پر ہمارے توکل و اعتماد کا مظہر اور اُس کی ذاتِ پاک پر ہمارے ایمان کا اقرار و ثبوت ہے۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارا خالق، مالک، رازق ہے۔ وہ رَبُّ الْعَالَمِیْن، اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْن، اَحْکَمُ الْحَاکِمِیْن اور مَالِکُ الْمُلْک ہے۔ تمام عزتیں، عظمتیں، قدرتیں، خزانے، ملکیتیں، بادشاہتیں اسی کے پاس ہیں۔ سب کا داتا اور داتاؤں کا داتا وہی ہے۔ ساری مخلوق اسی کی بارگاہ کی محتاج اور اسی کے دربار میں سوالی ہے جبکہ وہ عظمتوں والا خدا بے نیاز، غنی، بے پروا اور تمام حاجتوں سے پاک ہے۔ ہاں وہ جواد و کریم ہے، بخششیں فرماتا اور جود و کرم کے دریا بہاتا ہے۔ ایک ایک فردِ مخلوق کو اربوں خزانے عطا کردے تب بھی اس کے خزانوں میں سوئی کی نوک برابر کمی نہ ہوگی اور کسی کو کچھ عطا نہ کرے تو کوئی اس سے چھین نہیں سکتا۔ وہ کسی کو دینا چاہے توکوئی اُسے روک نہیں سکتا ہے اور وہ کسی سے روک لے، تو کوئی اُسے دے نہیں سکتا۔

اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ (سورة البقرہ، آیت : ١٨٦) ترجمہ کنزالایمان :میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرے۔} دعا کا معنیٰ ہے اپنی حاجت پیش کرنا اور اِجابت یعنی قبولیت کا معنیٰ یہ ہے کہ پروردگار عَزَّوَجَلَّ اپنے بندے کی دعا پر ’’ لَبَّیْکَ عَبْدِیْ‘‘ فرماتا ہے البتہ جو مانگا جائے اسی کاحاصل ہو جانا دوسری چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ کے کرم سے کبھی مانگی ہوئی چیز فوراً مل جاتی ہے اور کبھی کسی حکمت کی وجہ سے تاخیر سے ملتی ہے۔ کبھی بندے کی حاجت دنیا میں پوری کردی جاتی ہے اورکبھی آخرت میں ثواب ذخیرہ کردیا جاتا ہے اور کبھی بندے کا نفع کسی دوسری چیز میں ہوتاہے تو مانگی ہوئی چیز کی بجائے وہ دوسری عطا ہو جاتی ہے۔ کبھی بندہ محبوب ہوتا ہے اس کی حاجت روائی میں اس لیے دیر کی جاتی ہے کہ وہ عرصہ تک دعا میں مشغول رہے۔ کبھی دعا کرنے والے میں صدق و اخلاص وغیرہ قبولیت کی شرائط نہیں ہوتیں اس لئے منہ مانگی مراد نہیں ملتی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ کے نیک اور مقبول بندوں سے دعا کرائی جاتی ہے تاکہ ان کی دعا کے صدقے گناہگاروں کی بگڑی بھی سنور جائے ۔
”دُعا“ کے فضائل کے متعلّق چند احادیثِ کریمہ ملاحظہ فرمائیں:
٭اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی چیز دُعا سے بزرگ تَر نہیں۔ (ترمذی،ج5،ص243، حدیث:3381)
٭دُعا مصیبت و بلا کو اُترنے نہیں دیتی۔ (مستدرک،ج2،ص162، حدیث:1856)
٭دُعا مسلمانوں کا ہتھیار، دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نور ہے۔ (مستدرک،ج2،ص162، حدیث:1855)
٭دعا کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ (ترمذی،ج5،ص318، حدیث: 3551)
٭دعا عبادت کا مغز ہے۔ (ترمذی،ج 5،ص243، حدیث:3382)
٭اللہ  تعالیٰ دعا کرنے والے کے ساتھ ہوتا ہے۔ (مسلم، ص:1442، حدیث: 2675)
٭جو بلا اتر چکی اور جو نہیں اتری، دعا ان سے نفع دیتی ہے۔ (ترمذی،ج 5،ص322، حدیث:3559)
٭دعا رحمت کی چابی ہے۔(الفردوس،ج 2،ص224، حدیث:3086)
٭دعا قضا کو ٹال دیتی ہے۔(مستدرک،ج3،ص548، حدیث:6038)
٭دعا بلا کو ٹال دیتی ہے۔ (کنز العمال،ج 2،ص63، حدیث:3121)
٭جسے دعا کرنے کی توفیق دی گئی اس کےلئے رحمت کے دروزے کھول دئیے گئے۔(ترمذی،ج11،ص459، حدیث:3471)

مفسرین نے دعا قبول ہونے کی چند شرائط و آداب ذِکر فرمائے ہیں، ان کا خلاصہ یہ ہے کہ

٭دعا مانگنے میں اخلاص ہو۔

٭دعا مانگتے وقت دل دعا کے علاوہ کسی اور چیز کی طرف مشغول نہ ہو۔

٭ناجائز و گناہ کی دعا نہ مانگی جائے۔

٭دعا مانگنے والا اللہ تعالیٰ کی رحمت پر یقین رکھتا ہو۔

٭اگر دعا کی قبولیت ظاہر نہ ہو تو وہ شکایت نہ کرے کہ میں نے دعا مانگی لیکن وہ قبول نہ ہوئی۔

اللہ پاک سے بس اتنی دعا ہے کہ وہ ہمیں اس پر عمل کی توفیق عطافرمائے۔۔آمین

بقلم: فرازفیضی

   25
11 Comments

Manzar Ansari

08-Jun-2022 11:47 PM

Mashallah

Reply

Shnaya

31-May-2022 09:58 PM

Nice 👍🏼

Reply

Anuradha

30-May-2022 08:31 PM

Very nice👌👌

Reply